Khuda Ishaqam-Episode 6 Noor Malik Writer

                                                         




 ناول    






                             خدا عشقم






                                ازقلم








                             نور ملک   






Don't copy past without my permission






❌📍❌📌 ❌📍❌📌 ❌📍❌📌 ❌📍❌ 




(اس ناول کے تمام جملہ حقوق نور ملک رائٹر اور ان کی ناولز آفیشل ٹیم کے پاس محفوظ ہیں ان کی مرضی کے بغیر کاپی پیسٹ کرنے والوں کی سخت کاروائی کی جائے گی پی-ڈی-ایف بنانے کے لے نور ملک رائٹر کی اجازت ضروری ہے)






_________________________





صبح کے چھے بج رہے تھے تبھی علیشا کے کمرے سے قرآن پاک کی تلاوت سن کر سجاد صاحب کے چہرے پر مسکراہٹ آتے اپنی بیٹی کے کمرے گئے،

علیشا قرآن پڑھتے ہوئے واپس بند کرتے ادب سے بوسہ دیتی آنکھوں سے لگاتے سامنے نظریں آٹھیں تو اپنے ابو کو مسکرا کر سامنے بیٹھے دیکھے کر علیشا مسکرائی،

ابو آپ کب آئے علیشا قرآن پاک کو واپس اپنی جگہ پر رکھتے علیشا موڑ کر اب کے ہاس بیٹھتی مسکرا کر پوچھا،

جب میری شہزادی میٹھی آواز میں تلاوت کر رہی تھی تو سچا کیوں نہ اس میٹھی آواز کو جا کر پاس سے سن لوں سجاد صاحب علیشا کے چہرہ ہاتھوں میں تھامے پیار سے کہا،

ابو،

علیشا مسکراتی اپنے باپ کے کھندے پر سر رکھ گی جس پر سجاد صاحب مسکراتے علئشا کا کھندے کو تھپتھا،

مجھے اپنی شہزادی سے ایک بات بھی کرنی ہے اگر وہ کرنا چاہئے تو سجاد صاحب مسکراتے پوچھا،

ہاہاہا،

ابو آپ کب سے مجھ سے اجازت لینے لگے آپ تو مجھے بس حکم کریں علیشا مسکراتے کہا،

نہیں بیٹھا اب حکم نہیں کرنے وقت یہ ساری زندگی کا سوال ہے مجھے بس تمہاری مرضی جانی ہے سجاد صاحب نے پیار سے پوچھا،

جی ابو پوچھیں کیا بات تھی علیشا سیدھی ہوتی مسکرا کر پوچھا،

بیٹا آپ کے ماموں نے ہم سے ہماری اس شہزادی کو مانگا ہے تو کیا آپ کو اس راشتے سے اعتراز ہے سجاد صاحب کے سوال پوچھنے پر علئشا سر جھکا گی تھی،

ابو میں نے کل امی کو بھی کہا تھا جو آپ دونوں کا فضلہ مجھے کیا اعتراز ہو سکتا ہے علیشا نے سر جھکائے کہا،

بیٹا تمہاری امی نے بتایا تھا لیکن پھر بھی ہم چاہتے ہیں تمہاری مرضی کیا ہے سجاد صاحب نے پھر پوچھا تھا،

ابو میرا وہی جواب ہے آپ کی جیسی مرضی میں اس میں خوش ہوں علیشا مسکرا دی،

خوش رہو مجھے نہیں پتا اللہ نے میری بیٹی کی قسمت میں کیا لکھا ہے پر میری دعا ہے اللہ تمہارے نصیب کے دروازے کھول دئیے سجاد صاحب مسکرا کر کہتے علیشا کے سر تھپتھپا کر باہر نکل گئے،

علیشا اپنے ابو کے جاتے اداس سی ہو گی تھی وہ جانتی تھی ماں باپ کب سے اس کی شادی لو لے کر بول رہے تھے اب تو اس کے ماموں نے خود راشتہ مانگا تھا،

پر عادل کیا وہ اس سب میں اس کا دل مرجھا رہا تھا جس انسان کو عزت کرنے کا پتا نہیں وہ کیسے دن گزارے گی،

🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸

وقت گزار وہی آج عادل فضل صاحب ممتاز بیگم کے ساتھ سجاد صاحب کے گھر آئے تھے،

عادل نے معافی اپنے باپ کے ڈر سے مانگی نہیں تو عادل کو علیشا زہر لگ ریی تھی جب سے اس کی زندگی میں آئی تھی عجیب ہو گی تھی،

سجاد وجہیہ مجھے خوشی ہے تم لوگوں نے اس راشتے پر غور کیا اور قبول کرنا سب سے بڑہ بات تھی بس اب مجھے جلدی علیشا کو اپنے گھر کی رونق بنانا ہے آگئے تو ویسے بھی رمضان شروع ہو گا اس لے میں عادل اور علیشا کا نکاح اس جمعہ کو رکھنا چاہتا ہوں اور رمضان سے دو دن پہلے رخصتی فضل صاحب کی بات پر جہاں ممتاز بیگم خوش ہوئی وہی وجہیہ بیگم سجاد صاحب اپنی بیٹی کے دور ہونے پر اداس ہوتے لیکن خوشی کا اظہار کرتے ہر بات قبول کر لی،

عادل بس پہلو بدل کر رہے گیا اس ک۶ باپ نے کوئی راستہ چھوڑ کہاں تھا،

میں علیشا کو بول لاتی ہوں چھوٹی سی رسم کے بعد ان کا منہ بھی مٹھا کر دیتے ہیں وجہیہ بیگم خوشی سے کہتی کھڑی ہوئی،

وجہیہ روکو،،

وجہیہ بیگم جاتی جب ہی ممتاز بیگم روکتی خود بھی کھڑی ہوئی،

علیشا کو مت بولو یہاں میں تمہارے ساتھ جا کر عادل کے نام کی انگوٹھی ڈال دیتی ہوں منہ مٹھا وہاں بھی ہو سکتا ہے ممتاز طیگم کی بات پر جہاں سب مسکرا دئیے وہی عادل کا دل کیا علیشا کا گلا دبا دئیے فضول کی پردے داری ،

ہم آئے،

ممتاز بیگم کہتی وجہیہ بیگم کے ساتھ علیشا کے کمرے کی طرف بڑھ گی ،

علیشا جو پریشان سی اپنی کمرے میں ٹہلتی ہوئی اپنی انگلیوں کو مسل رہی تھی جب اپنی ماں کے ساتھ اپنی مامی کو آتے دیکھے کر ٹھٹھک کر روکی،

میری پیاری بیٹی اللہ تمہارے نصیب اچھے کرئے ممتاز بیگم اگئے بڑھ کر علیشا کو اپنے ساتھ لگاتے دعا دئیے کر مسکراتی اپنے ہاتھ میں پکڑے مخمل کا ڈبہ کھولتی انگوٹھی نکل کر علیشا کے نرم ملائم انگلی میں ڈالی علیشا تو بت بنی دیکھے رہی تھی ،

بہت جلدی میرے گھر رونق بنانے جا رہی ہوں مجھے امید ہے تم بلکل میرے بیٹے کے لے بلکل پرفیکٹ ہو ممتاز بیگم علیشا کی چمکتی پیشانی پر بوسہ دیتے وجہیہ بیگم کو دیکھا جو مسکرا رہی تھی،

اس جمعہ کو نکاح رکھا ہے علیشا اس کے بعد رمضان سے پہلے تمہاری رخصتی وجہیہ بیگم کی بات پر علیشا اپنی ماں کو جھٹکے سے دیکھا،

علیشا اپنے امی ابو سے دور ہونے کا سوچ کر نم آنکھیں لے وجہیہ بیگم کے گلے لگ کر رو دی تھی،

🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸

ہفتے بعد،

سجاد صاحب وجہیہ بیگم تو اللہ کے شکر گزار تھے اپنی بیٹی پرئی جگہ نہیں اپنوں میں جا رہی تھی لیکن پھر بھی دل دعاغ عادل پر اٹک تھا وہ کیسا رکھے گا ان کی بیٹی کو ،

جلدی یہ سب علیشا کے کمرے میں بھج دو میں آتی ہوں وہاں وجہیہ بیگم ملازمہ کو علیشا کے نکاح کا جوڑا دیتی اپنے کمرے کی طرف بڑھی،

آپ ابھی تیار نہیں ہوئے تھوڑی دیر میں ممہان آ جائیں گئے آج اپنی بیٹی علیشا کی نکاح میں ایسے جائیں گئے،

کتنی جلدی بڑی ہو گی نہ میری شہزادی آج اس کا نکاح ہے اور کچھ دن بعد رخصتی سجاد صاحب علیشا کی تصویر دیکھتے بولے،

ہاں سجاد جہسے کل کی بات ہو ہماری بیٹی اتنی جلدی بڑی ہو گی لیکن پھر بھی بیٹوں کو ایک دن اپنے گھر جانا ہوتا ہے اپنے ماں باپ کا گھر سون کر کے لیکن ہمیں خوش ہونا چاہئے وہ دور نہیں پاس ہی ہے ہمارے جب دل کرئے تو مل سکتے ہیں وجہیہ بیگم زیوار کا نفیس سا سیٹ نکل کر باہر رکھتی بولی،

ہمم،

سجاد صاحب نے اہنکا بھرتے علیشا کی تویر واپس اپنی سیڈ ٹیبل پر رکھی اعر خود تیار ہونے چلے گئے وجہیہ بیگم نم آنکھوں سے اپنی بیٹی کے کمرے کی طرف بڑھ گی،

آج علیشا کا نکاح کا دن آیا وہ سب زیادہ پریشان تھی اس کے حجاب کو لے کر پھر کوئی مزاق بنا دئیے گا تو وہ پھر کچھ بولی تو اس کے ماں باپ پر بات آئے گی علیشا اپنی سوچوں میں تھی تبھی اس کے کمرے میں وجہیہ بیگم آئی،

میری بیٹی کتنی پیاری لگ رہی ہے وجہیہ بیگم علیشا کو تیار دیکھے کر بولی،

امی،

علیشا نم آنکھوں سے وجہیہ کو دیکھا جس پر وجہیہ بیگم پاس ہوتی علیشا کو اپنے ساتھ لگا گی،

بیٹا ڈرو نہیں اللہ سب بہتر کرئے گا وجہیہ بیگم مسکرا کر کہتی بیوٹیش کو زیوارت کا نفیس سیٹ دیا،

میڈیم ،،

بیوٹیشن لڑکی نے علیشا کو پکار جس پر علیشا سیدھا ہوتی واپس اپنی جگہ سہی سے بیٹھی،

میرا حجاب،،،

بیوٹیشن نکلیس اٹھا کر پہناتی جس پر علیشا بول پڑئی،

دیکھیں میڈیم آج رہنے دئیں آج آپ کا نکاح ہے بیوٹیشن نے مسکراتے کہا،

بلکل نہیں نکاح ہے لیکن میری بیٹی حجقب کرئے گی کیونکہ وہ اس میں اپنا آپ کو محفوظ سمجھتی ہے وجہیہ بیگم کڑی نظروں سے بیوٹیشن کو کہتی پاس پڑا حجاب لے کر سہی سے علیشا کو اوڑھا کر حجاب بند جس پر علیشا مسکرا دی تھی دل میں ٹھنڈا کا احساس ہوا تھا،

پہنے اب وجہیہ بیگم کے کہنے پر بیوٹیشن اپنا کام کرتی ایک نظر علئشا کو دیکھا تو حیران ہوئی تھی کتنی دولہنوں کو تیار کیا تھا جو خوبصورتی علیشا نے پائی تھی وہ کہی نہیں پائی تھی،

🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸

عادل اپنے ماں باپ کے ساتھ ارم کا انتظار کرتئ جو تھوڑی دیر میں سیف کے ساتھ ہنسی خوشی آتی اپنے ماں باپ کو ملتی عادل کو ملی جو اپنی بہن سے خوش دلی سے ملا،

واوووو میں بہت خوش ہوں بھائی آپ کے لے علیشا آپ کی بیوی اور میری بھابھی بنے والی ہیں ارم نے اکسیٹمنٹ میں کہا جس پر عادل بس مسکرا سکا،

چلو پہلے بیت دیر ہو رہی ہے فضل صاحب کے کہنے پر اب ان کے پیچھے چل دئیے،

تھوڑی دیر میں فضل صاحب کی پوری فیملی سجاد صاحب کے گھر موجود تھے ،

سب مہمانوں کے آنے پر فضل صاحب نے سجاد صاحب سے نکاح کی اجازت مانگی جس پر سجاد صاحب کے اجازت دینے پر ارم مسکراتی ہوئی کچھ لڑکیوں کو لے علیشا کو لینے چل دئیے،

پاس کھڑی آیت تو یہ اب دیکھے کر جلے پیر کی بلی بنی دیکھی رہی تھی کیونکہ وہ عادل کہ خوائش مند تھی لیکن یہاں سب اچانک بدل گیا تھا،

عادل جو ہر چیز سے بیزا بیٹھا تھا جب سامنے سیڑھیوں سے لڑکیوں کے گہرے میں علیشا کو آتے دیکھے کر نظریں روک سی تھی عادل کو علیشا آج بھی ان سب میں الگ دیکھی ایک کشش تھی جو علیشا کی طرف متوجہ کرتی تھی ،

اورنج پاوں تک آتے فرواک پاوں میں نفیس سی سینڈل میک آپ کیا تھا یہ عادل کو نظر نہ آیا بس دیکھا تو حجاب میں اپنی خوبصورتی الگ بکھر رہی تھی،

لڑکیاں علیشا کو سفید پردے دوسری طرف وجہیہ بیگم اور ممتاز بیگم کے بیچ میں بیٹھتی خود دور کھڑی ہوئی،

سجاد صاحب کے کہنے پر مولوی صاحب نے اللہ کا کلام پڑھتی علیشا سے پہلے نکاح قبول کرواتے عادل سے کروایا جو ہوش میں آتے اپنے باپ کی نظروں سے بچتے نکاح قبول کر گیا تو لڑکیوں نے مسکراتے بیچ کا پردہ گراتے دونوں پر پھول برسے،

ارے آج اس نقاب کا کیا اب اتر دو اب تو سامنے تمہارا شوہر بیٹھا ہے ایک جانے والی عورت مسکرا کر کہتے علیشا کے نقاب کی طرف ہاتھ بڑھایا جس کو بیچ میں ہی ممتقز بیگم نے روکا،

یہ حق اس کا ہے وہ کب اپنے شوہر کو اپنا چہرہ دیکھے اس لے اس محفل میں غیر مرودں میں علیشا حجاب نہیں اتارے گی ممتاز بیگم کے سخت الفاظ پر اب منہ بنا گی وہی علیشا نہ سکون کا سانس لیا جو اس عورت نے ایک دم پھسا دی تھی،

ارم جاو علیشا کو اوپر لے جاو ممتاز بیگم کے کہنے پر ارم علیشا کو لے اس کے کمرے کی طرف بڑھی وہی عادلبنت دور تک علیشا کو غور سے دیکھا تھا،

وجہیہ بیگم سجاد صاحب نے شکر ادا کیا تھا ان کی بیٹی سہی ہاتھوں میں گی تھی،

تھوڑی دیر میں کھانا کھولنے کے بعد سب کھانا کھاتے ہنسی مزاق کرتے وقت کا ہتا نہ چلا جب ہی سب شام تک سب اپنے گھر روانہ ہوئے تو فضل صاحب ممتاز بیگم علیشا کو کچھ دن بعد رخصتی کی تیاری کرنے کہا کہتے سجاد صاحب وجہیہ بیگم سے اجازت لے اپنے گھر کے لے روانہ ہوئی وہی عادل کو لگا ایسا بھی کون سا نکاح ہوتا ہے جس میں اس کی ہونے والی بیوی دو منٹ کے لے حجاب نہیں اتار سکتی تھی عادل کو علیشا کا یہ بھی ڈرامہ ہی لگا تو سر جھٹک کر رہے گیا،

جاری

0 Comentarios

Follow Me On Instagram