ناول
خدا عشقم
ازقلم
نور ملک
Don't copy past without my permission
❌📍❌📌 ❌📍❌📌 ❌📍❌📌 ❌📍❌
(اس ناول کے تمام جملہ حقوق نور ملک رائٹر اور ان کی ناولز آفیشل ٹیم کے پاس محفوظ ہیں ان کی مرضی کے بغیر کاپی پیسٹ کرنے والوں کی سخت کاروائی کی جائے گی پی-ڈی-ایف بنانے کے لے نور ملک رائٹر کی اجازت ضروری ہے)
_________________________
علیشا تمہارے ماموں اور مامی کی بیٹی کی شادی قریب ہے ارم بہت یاد کر رہی ہے تو میرا جانا تو مشکل ہے اس لے تم پہلے چلی جاو وجہیہ بیگم سجاد صاحب لو کھانا دیتے علیشا کو مخاطب کیا،
امی آپ اور ابو کے بغیر اکیلی کیسے چلی جاو وہاں تو ماموں کے بیٹا بھی ہو گا نہ علیشا نے جھجھکتے ہوئے کہا،
تو اب کیا تکلیف ہے بھی اس سے تمہارے ماموں بیٹا ہے سگا کزن ہے محرم ہے اس سے کیا پردہ تمہارا وجہیہ بیگم غصے سے کھانا میز پر پٹختی گھورتے پوچھا،
محرم نہیں ہے وہ امی پلیز علیشا بے بسی سے اپنی ماں کو کہتی نظریں چورا گی،
تم نے جانا ہے کہ نہیں ہاں تو کل ہی نکل جانا اپنے ماموں کے گھر اپنے ابو کے ساتھ چھوڑ دیں گئے اور اگر نہیں تو زندگی بھر کے لے مجھے مارا ہوا سمجھ لینا وجہیہ بیگم غصے سے کہا،
امی،،،
علیشا تڑپ کر اپنی ماں کو دیکھا جو اس کو سمجھنے کے بجائے دھمکی دئیے رہی تھی،
ہاں یا ناں،،،،
وجہیہ بیگم غصے سے آنکھیں بند کرتے پوچھا جس پر علیشا خاموشی سے سر ہاں میں ہلا دیا،
چلیں اب بس کریں کیا باتیں لے کر بیٹھ گئے بھوک لگی ہے کھانا کھائیں چلو میری پیاری بیٹی کھانا کھاو سجاد صاحب نے علیشا کو پیار سے کہا،
علیشا اپنی نمی اندر دکھلتے مسکرا کر کھانے میں مصروف ہوئی لیکن دل تو جیسے مرجھا سا گیا تھا،
کھانے کے بعد علیشا امی ابو کو چائے دئیے کر خاموشی سے اپنے کمرے چلی گی جو بات سجاد صاحب کو بہت بری لگی تھی،
وجہیہ بیگم ایک بات میرے دل میں آ رہی ہے سجاد صاحب علیشا کو سوچتے بولے،
کیا سجاد صاحب وجہیہ بیگم مسکراتے پوچھا جو ٹی وی غور سے دیکھے رہی تھیں،
یاد ہے جب آپ کو بہت خوائش تھی ایک بیٹا ہوتا تو ہمارے بوڑھاپے کا سہارا بنے گا لیکن ڈاکٹر نے کچھ مسئلہ کی وجہ سے یہ کہے دیا اب آپ دوبارہ ماں نہیں سکتی مایوس ہوئی تھیں پر تب میں نے ہی کہاں تھا میری بیٹی ہے نہ ہمارا نام روشن کرئے گی جو کر بھی رہی ہے ہر بار آپ کا اس کے نقاب کو لے کر اس کو باتیں سنانا لیکن آج آپ کی وجہ سے اس کی آنکھوں میں زندگی کی نوید کو ختم ہوتے دیکھے رہا ہوں ایک یقین ختم ہوتے دیکھے رہا ہوں اور اس کی وجہ آپ ہیں یاد رکھے گا میری بیٹی کو اب کوئی تکلیف ملی تو میں بھول جاوں گا ہماری عمر اپنے راشتے کو سجاد صاحب پہلے بار سخت ہوتے بول کر کپ رکھتے علیشا کے کمرے جا چکے تھے،
پیچھے وجہیہ بیگم سکت سی رہے گی تھیں انھوں نے کبھی علیشا پر زبردستی کب کی تھی وہ خود ماں تھی اچھا چاہتی تھی پر یہاں ان کو کوئی سمجھنے کے بجائے غلط سمجھ رہے تھے،
پر وجہیہ بیگم ایک بات نہیں سمجھ رہی تھی جب آپ غلط ہو تو خدا بھی ساتھ نہیں دیتا یہاں ان کی بیٹی سہی راستے پر تھی پر وہ خود اس جگہ تھیں جہاں لوگ دنیاوئی سوچ میں بندھ کر رہے جاتے ہیں آخرت کا سوچتے نہیں کئے وہ ہمارا مستقل آخری آرام داہ سکون ہے،
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
اگلی صبح علیشا فجر لی نماز ادا کر کے قپنی ماں کی خوائش پر اپنا سامان پیک کرتی جانے کی تیاری کی رات کو اس کے ابو نے اس کو وہ کرنے کہا جو اس کا دل کرئے اس لے سکون تھا دل میں،
ہماری بیٹی تیار سجاد صاحب علیشا کو اچھے سے حجاب لے آتا دیکھے کر مسکرا کر پوچھا ،
جی ابو،،،
اسلام و علیکم ،
علیشا مسکرا کر سلام کرتی ناشتے کے لے بیٹھتے ملازمہ کو اس کا سامان لانے کا کہے کر ہنسی خوشی ناشتہ کرنے میں لگ گئے،
امی اپنا اور ابو کا خیال رکھے گا علیشا وجہیہ سے ملتے کہا جو مسکرا کر علیشا کو اپنے ساتھ لگا گی تھیں،
علیشا وجہیہ بیگم کو مل کر سجاد صاحب کے ساتھ اپنے ماموں کے گھر کے لے نکل گئے،
علیشا،،
سجاد صاحب جو اپنے کام کی فائل دیکھے رہے تھے جب اپنی بیٹی کو ایسے خاموش دیکھے کر پکارا جو اب بھی اپنی سوچوں میں تھی،
علیشا اچھے سے نقاب کرتی گاڑی میں بیٹی باہر دیکھے رہی تھی جب سجاد صاحب نے اپنی بیٹی کا ہاتھ پکڑے پیار سے دبایا جو ہوش میں آتے مسکراتی آنکھوں سے اپنے باپ کو دیکھا،
میری بیٹی شہزادی ہو نہ تو پھر پریشانی کیوں بیٹا رات کو بھی کہا تھا سب کو پتا ہے تمہارا نقاب کرنا اور تم نے ارم لے ساتھ رہنا ہے جہاں عادل ہو گا وہاں مت جانا اور اگر پھر بھی سامنا ہو تو میرا بچا اپنے اللہ پر چھوڑ دو وہ اپنے بندے کو کبھی بے پردہ نہیں کرتا سجاد صاحب کی بات پر علیشا کی آنکھیں چمکی تھیں،
بلکل بیٹا جی آپ تو اللہ کی راستے اس کے احکام پر چلتی ہو اور جو اللہ کے احکام پر چلتا ہے اس کے ساتھ کبھی غلط نہیں ہوتا ڈرائیور بابا کی بات پر علیشا کھکھل اٹھی جس پر اجاد صاحب اپنی بیٹی کی مسکراتی آنکھوں کو دیکھے کر مسکراتے اپنے ساتھ لگا گئے،
ڈرائیور بابا ایک عمر سے ساتھ تھے اس لے علیشا ان کے ساتھ آتی جاتی تھی دوسرا سجاد صاحب کو بھروس تھا،
آ گیا فضل ہاوس صاحب ڈرائیور بابا نے کہا جس ہر سجاد صاحب آنے کا کہتے علیشا کو اپنے حصار میں لے فضل ہاوس کے بیرونی دروازے بڑھے،
اسلام و علیکم فضل سجاد صاحب اندر داخل ہوتے خوشی دلی سے ملے فضل صاحب اخبار پہنکتے بھی گرم خوشی سے ملے،
علیشا،،،،
ارم جو ناشتہ کر رہی تھی سجاد صاحب کی آواز سن کر سب چھوڑ کر بھاگتی علئشا کے گلے ملے گول گول گھومتی دونوں کھکلا دی،
کیسے ہیں بھائی صاحب ممتاز بیگم مسکراتے پوچھا،
میں الحمد اللہ ٹھیک بس علیشا کو آپ کی فرمائش ہر چھوڑنے آ گیا سجاد صاحب قن کے ساتھ چلتے ہوئے صوفے پر بیٹھے،
شکر آپ کو ہماری خوائش نظر تو آئی ممتاز بیگم نے علئشا کو اپنے ساتھ لگاتے سر پر بوس دیا جو مسکرا دی،
ہماری بیٹی ہے اتنی پیاری اخلاق کی ہے اس لے تو ہماری خوائش کچھ اور بھی ہے پر ابھی اس پر بات کرنے کا سہی وقت نہیں فضل صاحب علیشا کے سر پر شیفقت سے ہاتھ تھپتھپا کر کہا،
اور کوئی خوائش سجاد صاحب تھوڑا سمجھ گئے لیکن فاضل صاحب بات ٹال گئے،
تھوڑی دیر میں سجاد صاحب اے مل کر علیشا کو بہت سا پیار کرتے نکل گئے علیشا اداس ہوتی لیکن ارم علیشا کا ہاتھ پکڑے اوپر اپنے کمرے کے لے بھاگ کھڑی ہوئی جس پر فاضل صاحب ممتاز بیگم مسکرا کر ان کی خوشیوں کی دعائیں کرتے اپنے کام پر لگ گئے،
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
ویسے علیشا اب تم میرے کمرے میں ہو تو پلیز نقاب اتار دو نہ ارم جو کب سے باتیں کر رہی تھی علیشا کو بولا جو سر ہلا کر نقاب کھول دیا،
علیشا سچی تمہارے چہرے پر جو نور ہے وہ شاید کیسی میں نہ ہو تم بلکل سہی نقاب کرتی ہوں اللہ جی تمہیں کیسی کی نظر نہ لگے ارم مسکراتے کہا،
جی نہیں اللہ نے ہر ایک لڑکی کو نور دیا ہے ان کا چہرہ بھی نور سے کھل سکتا لیکن اس کے لیے ان کو اپنا ہونے کا مقصد پتا ہونا چاہئے نقاب کوئی ایسے شوق سے تھوڑی کرتی ہوں یہ تو میرے اللہ کا حکم ہے علیشا مسکراتے،
حضرت امام علی ؓ نے فرمایا ،
’بے پردہ عورت اللہ کے نزدیک کوئی عزت نہیں رکهتی‘
بلکل سہی کہا بیٹی پردہ کرنا ہر کیسی کے بس کی بات نہیں ہوتی بہت کم بچیوں کو اس کا علم ہوتا ہے فضل صاحب ممتاز بیگم ارم کے کمرے میں آتے بولا جا پر علیشا سر اٹھا کر دیکھا جہاں اس کے ماموں پیار سے سر تھپتھپا رہے تھے،
اچھا لڑکیوں گھر میں عورتیں ملازمہ موجود ہیں ہم دونوں کچھ کام کے لے باہر جا رہیں اس لے پریشان نہ ہونا اور علیشا کوئی کام ہو تو ارم سے کہے دینا وہ خود کر دئیے گی ممتاز بیگم نے پیار سے کہا،
جی مامی،،،
علیشا مسکرا کر کہا جس پر ممتاز بیگم دونوں کو پیار کرتی باہر فضل صاحب کے ساتھ باہر چلی گی،
ہاں تو میڈیم اب تم بتاو کیا پہنو گی میری شادی پر ارم پھر سے علیشا کی طرف متوجہ ہوئی جس پر علیشا مسکرا کر اپنی پسند کے ڈریس دیکھانے لگی،
چھوٹی بی بی
ایک ملازمہ اندر آتے پکرا جس پر ارم اور علیشا متوجہ ہوئی ،
کیا ہوا ،،
چھوٹی بی بی جی عادل صاحب آ گئے ہیں ملازمہ نے بتایا،
کیا بھائی آ گئے ارم ایک دم چیخ کر کھڑی ہوئی جس پر علیشا گھبرا کر ارم کو دیکھنے لگی،
چلو علیشا بھائی آ گئے ہیں ارم خوشی سے بیڈ سے اتر کر کمرے سے باہر بھاگتی جب موڑ کر علیشا کو دیکھا جو وہی پر بیٹھی تھی،
سوری ارم پر میں نہیں آوں گی مامی ماموں بھی گھر نہیں وہ میرے لے غیر محرم ہیں علیشا ارم کو دیکھتے کہا،
علیشا جیسے وہ میرے بھائی ہیں ویسے تمہارے بھی تو ہوئے تو غیر محرم کیسے ہو سکتا ہے ارم کو تھوڑا عجیب لگا،
خون کا راشتہ نہیں ہے بھائی سگا ہی ہوتا ہے منہ بول بھائی کبھی بھی محرم نہیں بن سکتا اس لے تم جاو پلیز علیشا نے التجا کی جس پر ارم مسکرا کر کھندے اچکاتی باہر بھاگی،
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
عادل بھائی،،،
ارم بھاگتی ہوئی نیچے آتے عادل کو پکارا جو صوفے سے کھڑا ہوتا جب ہی ارم اس سیدھا اس کے گلے لگی تھی،
کام پر کیا گئے مجھے بھول جاتے ہیں کتنا مس کیا میں نے آپ کو ارم منہ بسور کر بولتی عادل لو بہت پیاری لگی تھی،
ارے یار ہٹلر ڈیڈ نے بھجا تھا کام پر اس لے دیر ہو گی اب بندریا منہ مت بناو عادل نے ہنستے ارم کی ناک کھنچی،
بھائی،،،،
ارم نے عادل کا ہاتھ جھٹکے مصنوعی گھوری دی جس پر دونوں ہنس دئیے،
ویسے موم ڈیڈ کہاں گئے عادل ملازمہ سے پانی لیتا پی نے لگا جس پر ارم پاس بیٹھی،
باہر گئے ہیں جلدی آ جائیں گئے تب تک آپ آرام کریں ارم نے مسکراتے کہا،
ٹھیک ہے گڑیا،
عادل ارم کے سر پر پیار کرتے اپنے کمرے کی طرف گیا لیکن عادل کو اچانک یاد آیا جب وہ گھر میں داخل ہوا تو کچھ عجیب سا بدلو تھا،
ارم بھی بھاگ کر اپنے کمرے کی طرف بھاگی جانتی تھی علیشا وہاں اکیلی تھی،
جاری
0 Comentarios