(اس ناول کے تمام جملہ حقوق نور ملک رائٹر اور ان کی ناولز آفیشل ٹیم کے پاس محفوظ ہیں ان کی مرضی کے بغیر کاپی پیسٹ کرنے والوں کی سخت کاروائی کی جائے گی پی-ڈی-ایف بنانے کے لے نور ملک رائٹر کی اجازت ضروری ہے)
پندرہ روزے ہو چکے تھے عادل کو اب علیشا کی عادت ہو چکی تھی اب عادل کا دھیان علیشا کی طرف رہتا اب بھی علیشا تو سو گی تھی پر عادل کی نظریں علیشا کے سوئے ہوئے چہرے پر ٹکی تھی،
عادل سحری کا وقت ہونے میں دس منٹ تھے جب اپنا لیپ ٹوپ سیڈ پر رکھتا فریش ہونے چلا گیا واپس آیا تب تک علیشا جگہ کر دعا پڑھتی نظر گھوما کر دیکھا سامنے عادل فریش سا تیار تھا،
ایسا کم دیکھو جاو تیار ہو سحری کا وقت ہو چکا ہے عادل اپنے بال بنا کر کہتے علیشا کو کہا جو حیرت سے دیکھے رہی تھی،
علیشا ہڑبڑا کر فریش ہونے چلی گی واپس آتے اچھے سے حجاب کرتی باہر نکلتی اس کے ساتھ ہی عادل بھی ساتھ آیا،
اسلام وعلیکم خالہ ،،
عادل نے مسکراتے سب کو سلام کیا اور اپنی خالہ کو پیار سے کہا جو کل ہی یہاں آئی تھی،
بھابھی ہم سے کیا پردہ ہم تھوڑی غیر ہیں عادل کا کزن حمیل نے مسکراتے کہا جس پر کام کرتی علیشا کا ہاتھ روک وہی عادل کو حمیل کی بات ناگوار گزاری تھی،
ہاں علیشا ہم تو تمہارے اپنے ہیں اس حجاب کا مطلب رخشی اور راحیلہ بیگم نے مسکرا کر بات پر اتفاق کیا،
وہ اس لے کرتی ہے نقاب کیوں اس وقت حیمل سامنے بیٹھا ہے اور علیشا نامحرم کے سامنے بنا حجاب کے نہیں آتی عادل نے غصہ کنٹرول کرتے کہا،
ارے یہ کیا فضول بات ہوئی حمیل اس کا بھی کزن ہے بلکل بھائی جیسا ہے راحیلہ بیگم منہ بنا کر بولی،
ہاں پر یہ فیضلہ علیشا کا نہیں میرا ہے مجھے پسند نہیں علیشا بنا پردے کے کہی جائے عادل اب کے سرد لہجے میں کہا ،
علیشا حجاب کے اندر سے مسکرائی تھی دیر سے سہی پر اس کا محرم اس کا شوہر اس کے لے بولا تھا،
چلو علیشا اپنی اور میری سحری اوپر لے جاو میں آتا ہوں عادل کے کہنے پر علیشا نے ممتزا بیگم کو دیکھا جو مسکرا کر جانے کا کہا اور علیشا اپنی عادل کی سحری اوپر لے آئی،
فضل صاحب ممتاز بیگم اپنے بیٹے کو بدلتا دیکھے کر شکر ادا کیا پر راحیلہ بیگم اور ان کے بچوں کا منہ بن چکا تھا،
عادل اور علیشا نے خاموشی سے سحری کی علیشا سب سامان نیچے رکھ کر آتے عادل کے ساتھ نماز ادا کرتے قرآن پاک کی تلاوت کرنے جاتی جب عادل کی آواز پر روکی،
علیشا یہی تلاوت کرو باہر جانے کی ضرورت نہیں،
پر آپ کی نید،،،،علیشا نے ڈرتے کہا،
مجھے کوئی مسئلہ نہیں کل ویسے بھی چھٹی ہے تم یہی رہو عادل کہے کر بیڈ پر جا کر لیٹ گیا علیشا مسکراتے صوفے پر بیٹھی تلاوت کرنے لگی عادل تو علیشا کی مٹھی آواز سن کر کب نید میں گیا پتا نہیں چلا علیشا وقت دیکھا تو صبح کے چھے بج رہے تھے،
علیشا بھی قرآن پاک کو سنمبھال کر رکھتی خود بھی اپنی نید پوری کرنے کے لے صوفے پر جا کر لیٹتے آنکھیں موند گی،
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
عادل کی آنکھ کھولی تو وقت دوپہر کے بارہ بجا رہے تھے عادل ساتھ جگہ خالی دیکھے کر کھڑا ہوتا سامنے علیشا کو صوفے پر سویا دیکھے کر حیران ہوا،
عادل فریش ہونے چلا گیا واپس آتے علیشا کے پاس آتے جھکا کر علیشا کا حجاب کھولتا جب ہی علیشا آنکھیں کھول کر عادل کو سامنے دیکھے کر نظر جھکے آٹھ کر بیٹھی،
علیشا گھبراہٹ سے عادل کے سامنے سے جاتی جب عادل نے علیشا کا ہاتھ پکڑ کر روکا،
علیشا کو اپنا دل کانوں میں سنتا محسوس ہوا عادل کی بدلی نظریں علیشا کافی دن سے محسوس کر چکی تھی،
جب کمرے میں ہو دروازہ بند ہو تو حجاب کے بغیر رہا کرو میں سب کو کہے دوں گا کوئی بھی کمرے جائے تو دروازہ نوک کرنا فرض سمجھے ٹھیک ہے عادل علیشا کا حجاب کھولے ڈوپٹہ کھندے پر ڈالتے باہر نکل گیا،
پیچھے علیشا شرم سے جلدی فریش ہونے گی نماز کا وقت نکلتا جا رہا تھا،
علیشا کل افطار آیت کے گھر ہے ابھی ان کی طرف سے دعوت کا کہا گیا ہے تم اور عادل جلدی سے تیار ہو جانا سہی ممتاز بیگم نے علیشا کو پیار سے کہا،
یہ ایسے حجاب میں جائے گی راحیلہ بیگم نے نخوت سے پوچھا جس پر رخشی رحیل قہقہ لگا کر ہنس پڑے،
اندر آتے عادل کے کان میں یہ بات پڑ چکی تھی اس لے سیدھا ان کی طرف آیا،
جس کو میری بیوی کے حجاب سے مسئلہ وہ مجھے نہ بولے مجھے راتی برابر فرق نہیں پڑتا اس لے اب علیشا کے نقاب کو لے مزاق بنایا مجھے سے برا کوئی نہیں ہو گا عادل غصے سے کہتا علیشا کا ہاتھ پکڑے اوپر کی طرف بڑھ گیا پیچھے علیشا کھنچتی چلی گی عادل کمرے میں آتے علیشا کو چھوڑتا خود جا کر اپنا لیپ ٹوپ لے بیڈ پر جا بیٹھا،
عادل کو غصہ آ رہا علیشا پر کیسی کا کوئی حق نہیں تھا اپنی مرضی کی مالک تھی پھر کیوں اس کو سنی پڑ رہی تھی،
وہ خود بھی اس کو سنا چکا تھا لیکن وہ اب دل ہی دل میں شرمندہ بھی تھا علیشا سے کیسے وہ اس پر الزام لگا چکا تھا،
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
عادل علیشا کے نکالے شلوار قمیصں پہنے تیار سا کھڑا تھا جب علیشا جلدی جلدی ہاتھ چلتی باہر آ کر بالوں کو اچھے سے جوڑا بنا کر جلدی ہاتھ چلتے حجاب باندھ رہی تھی،
عادل کی نظریں علیشا پر گی تو روک سی گی جو پاوں تک آتے لال فراک جس پر گرین رنگ کی کھڑائی ہوئی تھی ہلاک سے پیک آپ اور حجاب بند کر بیڈ پر بیٹھی کھوسہ پہن کر ادھر ادھر کچھ ڈھونڈنے لگی تھی،
چلیں علیشا عادل نے وقت دیکھتے مسکرا کر پوچھا تو علیشا گھبرا کر دیکھا،
وہ میرا موبائل نہیں مل رہا پتا نہیں کہا رکھ دیا علیشا پریشان سی بولتی ڈھونڈنے لگی علیشا پریشان ہوئی کیونکہ اگر اس کے امی باو نے کال کی تو کیسے بات کرئے گی،
تو میرا موبائل یوز کر لینا علیشا واپس آ کر اپنا موبائل دیکھے لینا عادل کے کہنے پر علیشا خاموشی سے سر ہلا گی اب شوہر کے آگئے کیا بولتی نافرمانی تو کر نہیں سکتی تھی،
عادل مسکرا کر آگے بڑھ کر علیشا کا ہاتھ پکڑے باہر نکلا علیشا شرم سے کچھ بول بھی نہیں سکی نیچے آتے سب تیار کھڑے ان کا انتظار کر رہے تھے،
واووو عادل یو لوک ہینڈسم رخشی نے مسکراتے کہا عادل کے ساتھ کھڑی علیشا نے غصے سے موٹھایں بنائی جو عادل کو اچھے سے محسوس ہوئی تھی،
سوری رخشی یہ تعریف کا حق صرف میری بیوی کو ہے اور کیسی کا نہیں چلیں موم ڈیڈ عادل مسکرا کر کہتا سن گلاس پہنے علئشا کو لے باہر نکل گیا،
علیشا حجاب کے اندر سے مسکرا اٹھی تھی کم سے کم اس کا شوہر اس راشتے کو سمجھا تو جو اس کے اور اپنے بیچ کسی کو جگہ نہیں دی تھی،
چلو راحیلہ ممتاز بیگم اپنی بہن کو کہتی نکلی جس پر رخشی نے پاوں پٹخا تھا،
کتنا بدل گیا ہے نہ عادل ماں جو تعریف سن کر مسکراتا تھا آج اس حجابن لی وجہ سے مجھے جواب دیا رخشی غوری،
بات میں کرنا باتیں ابھی چلو حمیل کہتا باہر نکل اس کی تو نظروں میں علیشا کا سرپاہ گھوم رہا تھا جو حجاب میں اچھی لگتی تھی تو بنا حجاب اس کی کیا خوبصورتی ہو گہ حمیل کا دماغ تو علیشا کو دیکھنے کا پکا کر چکا تھا،
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
سب آیت کے گھر موجود تھے آیت کا دماغ تو علیشا کو عادل سے دور بیٹھنے کا تھا پر عادل نے خود ہی علیشا کو ساتھ بیٹھ رکھ تھا ،
افطاری سے پہلے اور افطاری کے بعد تک آیت نے اچھے سے محسوس کیا تھا حمیل کی نظریں علیشا پر ٹک سی گی ہیں جو کسی نے نہیں دیکھا تھا آیت کے دماغ نے شیطانی کام کرنا شروع کیا ،
چلو علیشا رخشی ہم دوسری طرف چل کر بیٹھتے ہیں اچانک آیت کا مٹھا بن کر بولنا علیشا کو جہاں حیرت ہوئی وہی عادل بھی حیرت سے نکل کر مسکرا کر جانے کو کہا کتنی دیر علیشا حجاب میں رہتی لڑکیوں میں ہو کر اتر سکتی تھی،
پر،،
علیشا لا دل عجیب سا گھبرا رہا تھا جس پر عادل تھوڑا جھک کر بولا تھا،
علیشا آیت کے کمرے میں کوئی نہیں ہو گا تم اپنا حجاب نکل لینا تھوڑی دیر فریش ہو جاو دیکھو نشانہ پڑ رہے ہیں عادل نے نرمی سے کہا جس پر علیشا حیران ہوئی لیکن سر ہلا کر چلی گی،
آیت جان کر ہنس کے بات کر رہی تھی جب کچھ یاد آنے کا کہتی اپنے کمرے سے نکل کر آئی،
حمیل کو ایک طرف بیٹھا دیکھے کر آیت میسج کرکے باہر لون میں بولتی خود بھی چھپ کر باہر نکل گی،
کیوں بولا مجھے یہاں حمیل باہر آتے آیت سے بےزری سے پوچھا،
علیشا کو دیکھے رہے تھے تم آیت نے ہاتھ باندھے پوچھا،
نہیں،
حمیل نے ادھر ادھر دیکھتے کہا اس کی چوری جو پکڑی گی تھی،
ڈرو نہیں تمہاری مدد کروں گی اگر تم علیشا کو چھاتے ہو وہ ساری زندگی کے لے تمہاری ہو جائے گی آیت کی بات سن کر حمیل کا دل لالچ پیدا ہوئی،
عادل کی بیوی ہے وہ حمیل نے یاد دلایا جس پر آیت مسکرا دی،
کتنی دیر تک اگر عادل تمہیں علیشا کے قریب دیکھے لے پھر اس پردہ دارنی کو اپنی زندگی سے باہر نکلا کرئے گا آیت نے مسکراتے کہا،
اچھا اور وہ کیسے حمیل اب مکمل آیت کی طرف متوجہ ہوا تھا،
وہ ایسے کے ابھی تم اپنہ بہن کی کال پر میرے کمرے جاو بس میں کسی بھی طرح سب کو اگٹھا کر کے بھج دوں گی آیت نے اپنا گھٹیا پلین ہنستے بتایا جس پر حمیل مسکرا کر سر ہلا گیا،
جاری